اسلام آباد متحدہ مجلس عمل نے کہا ہے کہ مجلس عمل انتخابات میں شرکت اوربائیکاٹ کے حوالہ سے اے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہونے والے متفقہ فیصلہ کی حمایت کرے گی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات میں حصہ لینے یا بائیکاٹ کے سلسلے میں وہ پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کریں گے،انہوں نے کہا کہ میں بے نظیرکے ساتھ اختلافات دفن کرنے کے لئے تیار ہوں، اتفاق رائے ہوگیا تو انتخابی بائیکاٹ پر غور کر سکتے ہیں تاہم پرویز مشرف سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔تفصیلات کے مطابق ایم ایم اے کے اتحاد میں شامل تمام جماعتیں آج جمعرات کو لاہور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گی۔اجلاس مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف کی صدارت میں ان کی رہائش گاہ واقعہ رائے ونڈ میں منعقد ہوگاجبکہ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اے پی ڈی ایم کی اس آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔قبل ازیں ایم ایم اے کے سربراہی اجلاس کے بعد ڈپٹی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ قاضی حسین احمد کی صدارت میں مجلس عمل کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ طویل مباحثہ کے بعد مجلس عمل نے فیصلہ کیا ہے کہ اتحاد میں شامل تمام جماعتیں جمعرات کو لاہور میں ہونے والے اے پی ڈی ایم کی کل جماعتی کانفرنس میں شریک ہوں گی جس میں ہونے والے فیصلوں کی حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے اجلاس میں قاضی حسین احمد کے علاوہ مولانا فضل الرحمن، پیر عبدالرحیم نقشبندی ، علامہ ساجد میر، مولانا فضل الرحمن اور علامہ ساجد علی نقوی اور صاحبزادہ انس احمد نورانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں کسی بھی جماعت کے نائب شریک نہیں ہوئے اس دوران انتخابات میں حصہ لینے اور بائیکاٹ کی حمایت میں دلائل پیش کئے،انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ آج اے پی ڈی ایم کی آل پارٹیز کانفرنس میں کیا جائے گا۔ ایم ایم اے کی قیادت نے اس حوالہ سے حتمی فیصلہ نہیں کیا بلکہ طے پایا کہ اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں دونوں موقف پوری صراحت سے پیش کئے جائیں اور وہاں پر ہونے والے فیصلہ کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔دوسری جانب(ن) لیگ کی سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ اپنی سیاسی حریف بے نظیربھٹو کے ساتھ اپنے اختلافات کو دفن کرنے کے لئے تیار ہیں اگر پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر کے ساتھ اتفاق رائے طے پا گیا تو مسلم لیگ آئندہ عام انتخابات کے بائیکاٹ پر بھی غور کر سکتی ہے۔نوازشریف نے کہا ہے کہ انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ تنہا کرنے کے بجائے اے پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی، سول سوسائٹی ، وکلاء تنظیموں اور میڈیا سمیت سب سے مشاورت کی جائے گی۔ صدر پرویز ایمرجنسی ہٹا دیں۔ جب تک عدلیہ 3نومبر والی پوزیشن پر بحال نہیں ہو جاتی پرویز مشرف سے کسی بھی سمجھوتے یا بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اگر وہ ہمارا مطالبہ مان لیں تو ہماری طرف سے بھی انہیں مثبت جواب ملے گا۔ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اقتدار میں آ کر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے، صرف مالیاتی نہیں ہر قسم کا احتساب ہونا چاہئے۔ پرویز مشرف کو آئینی صدر نہیں مانتے۔ حکمرانوں نے اپنی حکومت کے خلاف مارشل لاء لگایا جو ان کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اب خود مخمصے میں پھنسے ہوئے ہیں کہ اس غلطی کا کیسے ازالہ کیا جائے۔