مصنف: داکټر هدايت الله زرمت
آج کا دن 19 اگست افغانستان کی تاریخ میں کیوں مہم ہیں؟
آج کے دن افغانستان نے کنگ امان اللہ کے سربراہی میں 80 سالہ طویل جدوجہد کے بعد سورینٹی، حاکمیت یا آزادی دوبارہ حاصل کی
اس جدوجہد میں انگریز سامراج سے تین بڑے جنگ جب کے درجنوں چھوٹے جنگ لڑے گئے.
برصغیر اور افغانستان میں قبضے کے بعد صرف افغان ہی سامراج فرنگی راج کیلئے خطرہ تھے. جب آل انڈیا مسلم لیگ بنی تھی تو اسکی منشور اس بات ہر تھی کے ہندوستان کے مسلمان برٹش انڈیا کو اپنی وفاداری (غلامی) کا اظہار کرے اور بدلے میں اس سودے ہر کچھ اچھی زندگی مل جائے آج کے پاکستان کے وارثانوں کے دادے پر دادے انگریزوں کے کتے نہل واتے تھے گورنت ہاوسز میں لیکن صرف اس دھرتی پر افغان ہی مسلسل فرنگی راج سے جنگ لڑرہے تھے اور اس جنگوں میں ہزاروں برٹش کو افغانوں نے قتل کیا اور بلا آخر بزور شمشیر آزادی لینے میں کامیاب ہوگئے. 1835 سے لیکر ١٩٢٠ تک فرنگی راج افغانستان سے ایک ہی مطالبہ کر رہی تھی کے افغانستان کی خارجہ پالیسی فرنگی راج کے خواہش کے مطابق ہوگی اور بدلے میں انکو امن دیا جائیںگا. اج ایک سو ساٹھ سال بعد بھی پاکستان افغانستان سے یے مطالبہ کرہا ہیں کے کابل طالبان کو دیا جائے تاکے وہ پاکستان کے خواہش پر خارجہ پالیسی بنائے اور پاکستان آزاد وطن افغانستان کو محکوم رکھے
لیکن افغانستان تو ایک نیچرل سٹیٹ ہیں یے تو ہزاروں سال اس دھرتی پر رہیں گا دوسو سال طویل جنگ میں کہی بھی علیحدگی پسند گروہ نظر نہیں ایا.
فور افغانستان
ده وطن به تل ځلېږي
لکه لمر په شنه اسمان